Syed Mesam Ali Failure

Syed Mesam Ali Failure
2K11/MC/109
Too short. Each piece should be 600 words. 
Investigation report is a news report. It needs quotes and attribution of related people.
It should unearth some hidden aspect
پروفائل
اسد۔ گورکن

گورکن یہ ایک ایسا پیشہ ہے جس کو اپنانے سے پہلے ہر انسان دس بار سوچے گا کیونکہ اس پےشے میں انسان لوگوں کی قبر کھودتا ہے تاہم قبر کھودنے والے کو گورکن کہتے ہیں۔ 
اسد جو کہ ایک گورکن ہے اور لطیف آباد کے اکبری قبرستان میں قبریں کھودتا ہے اور اس قبرستان کی حفاظت کا خیال رکھتا ہے ۔ بابو کے بارے میں لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک ایماندار شخص ہے اور اپنے کام کو بخوبی سر انجام دیتا ہے جبکہ اگر دیکھا جائے تو زیادہ تر گورکن یا تو نشئی ہوتے ہیں یا پھر چور ہوتے ہیں جو کہ مردے کے دفن ہوتے ہی اس کا کفن چرا لیتے ہیں جبکہ بابو نہ کوئی نشہ کرتا ہے اور نہ ہی چور ہے بلکہ ایماندار ی کے ساتھ اپنا کام سر انجام دیتا ہے۔ بابو اپنے خاندان کا واحد کمانے والا شخص ہے جو کہ اپنی بیمار ماں اور بیوی بچوں کو حلال رزق کھلاتا ہے۔ بابو کے والد بچپن میں ہی اس دنیا سے چلے گئے تھے اس وجہ سے بابو کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑا ۔ چونکہ اس کا گھر قبرستان کے سامنے ہی ہے اس وجہ سے بابو کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑا ۔ چونکہ اس کا گھر قبرستان کے سامنے ہی ہے اس وجہ سے اس بچپن میں قبریں کھود کر پیسے کمانے لگا اور آخر کو وہ اس کا پیشہ ہی بن گیا تاہم دنیا میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے اس پیشے کو اپناتے ہیں ۔ جو دنیا والوں کےلئے انتہائی چھوٹا ہوتا ہے پر کوئی بھی کام اگر ایمانداری سے کیا جائے تو اس سے ملنے والا حلال رزق کافی ہوتا ہے جیسا کہ بابو ۔۔۔۔۔

2K11/MC/109
نفسیاتی خواہشات کا انسانی زندگی پر اثر
آرٹیکل 

انسان اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات میں سب سے بڑھ کر تخلیق ہے تب ہی تو انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے لیکن پھر بھی ایسا دیکھنے میں کیوں آتا ہے کہ یہی اشرف المخلوقات کبھی حیوان بن جاتی ہے تو کبھی فرعون ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا اور فرشتوں کو کہا کہ اس آدم کو سجدہ کرو کیونکہ آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے اور ایک اچھے انسان تھے لیکن اسی آدم کی اولاد نے اپنی نفسا نہ خواہش کی وجہ سے دنیا کا پہلا قتل کیا جس واقعہ سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ عام طور پر دیکھا جائے تو یہ نفسانی خواہشات کیا ہوتی ہیں وہ یہ کہ زناکاری، دولت جمع کرنا، حلال طرےقے سے آئے یا حرام ۔ لیکن کیا انسان نے کبھی یہ سوچا ہے کہ وہ اس دنیا میں ایک مہمان ہے اور کیا کبھی یہ سوچا کہ اسے کس لئے اس دنیا میں بھیجا گیا تھا اور وہ کیا کرنے میں مصروف ہے۔ کہتے ہیںکہ سب سے اولین جہاد اپنے نفس پر قابو پانا ہے لیکن اس اولین جہاد کو تو انسان تب کرے نہ جب وہ اپنی نفسانہ خواہشات پر قابو پا سکے جو کہ صرف اور صرف انسان کے خود کے بس میں ہے۔ جب یہ اکیسویں صدی آئی تو اس نے دنیا میں بہت سی تبدیلیاں کردیں پہلے کے دور میں انسان کو G.FاورB.Fکا علم ہی نہ تھا بلکہ پتا ہی نہ تھا کہ یہ کیا ہے لیکن جےسے جےسے دنیا آگے بڑھنے لگی اور میڈیا اور انٹر نیت آیا اس نے تو مزید انسان کو برائیوں اور غلط کاموں کی طرف حامل کر دیا۔ جہاں تک میں نے دیکھا ہے آج کے دور کے لڑکے اور لڑکیاں زیادہ تر زناکاری کرنے لگے ہیں اس کی وجو ہات مجھے کچھ یوں نظر آتی ہیں کہ پہلے کے دور میں لڑکا ہو یا لڑکی بالغ ہوتے ہی اس کی شادی کر دی جاتی تھی لیکن آج کے دور میں جب تک لڑکا کچھ اچھا کماتا نہ ہو وہ شادی سے محروم رہے گا اور چونکہ انسان جب بالغ ہوتا ہے تو اس کی نفسانہ خواہشات میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے وہ زنا کاری کی طرف مائل ہو جاتا ہے بھلے لڑکا ہو یا لڑکی دونوں ہی اس فعل میں مبتلا ہو جاتے ہیں جبکہ اسلام کی رُو سے حکم ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی بالغ ہوتے ہی اس کی شادی کر دی جائے اور یہ حکم اسی لئے دیا گیا ہے کہ بالغ ہونے کے بعد انسان کی نفسانہ خواہشات میں اضافہ ہو جاتا ہے اگر اس حکم پر عمل کیا جائے تو بے شک انسان زنا کاری سے محفوظ رہ سکتا ہے اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں انسان غلط قدم اٹھا دیتا ہے جس کا اس کی زندگی پر بہت غلط اثر پڑتا ہے ۔ تاہم اس مضمون کامطلب یہ نہیں ہے کہ بالغ ہوتے ہی انسان کی شادی کر دی جائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ ان باتوں کی وجہ سے انسانی زندگی پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے چنانچہ میں تو یہی کہوں گا کہ حکومت کو یہ قانون بنا دینا چاہئے تاکہ انسان گناہ کا مرتکب بھی نہ ہو اور جب اس کے او پر ذمہ داری آئے اپنے بیو ی بچوں کی تو وہ اپنی زندگی کو صحیح ڈھنگ سے گزارنے اور اپنی نفسانہ خواہشات پر بھی قابو کر سکے۔ 


This is religious topic
2K11/MC/109
Feature
مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدم 




2K11/MC/109
Investigation Report
لطیف آباد میں درگاہوں پر نشہ آور چیزوں کا 
استعمال اور فروخت

لطیف آباد زیادہ تر یہاں اردو بولنے والے رہتے ہیں لیکن سندھی اور پٹھانوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔ آنے والے دور میں اگر اس جگہ پر اور توجہ دی جائے تو یہ حیدر آباد کا یہ علاقہ حیدر آباد کی شان و شوکت میں اہم کردار ادا کرےگا۔ لیکن یہ تو آپ کو پتہ ہی ہوگا کہ پروانہ ہمیشہ روشنی پر ہی بیٹھتا ہے لیکن یہاں میں جس پروانے کی بات کر رہا ہوں وہ اس کی روشنی کو کم کرنا چاہتا ہے ۔ پورے حیدر آباد میں سب سے زیادہ عَلم آپ کو لطیف آباد میں ملیں گے لیکن بات کچھ یوں ہے کہ یہاں کافی درگاہیں اللہ کے ولیوں کی بھی موجود ہیں لیکن ان درگاہوں پر آج کے دور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابل معافی ہے ۔ کھلے عام چرس کی فروخت تو ختم ہو گئی لیکن پھر کم بختوں نے ان درگاہوںکو نشانہ بنایا اور یہاں مال فروخت بھی ہوتا ہے اور پیا بھی بے شمار جاتا ہے۔ لطیف آبا دمیں کافی ایسی درگاہیں موجود ہیں جہاں پر یہ کام ہو رہا ہے ۔ یہ باتیں میں ہوا میں تیر نہیں چلا رہا ہوں اگر مےرے بس میں ہو تو میں ان سب جگہوں پر پولیس کے چھاپے لگواﺅں کیونکہ درگاہیں پاک جگہ ہوتی ہیں وہاںنشے کا استعمال جو کہ اسلام میں حرام ہے یہ ہم ان ولیوں کو تکلیف پہنچا رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر تو یہ کہ زیادہ ہی ہوا تو چار دیواری کھڑی کی ایک اور اونچا سا ایک عَلم لگایا اور اس کے سائے تلے بیٹھ کر چرس، بھنگ اور پتا نہیں کون کون سے نشے کرتے بھی ہیں اور پھر انہیں فروخت بھی کرتے ہیں ۔ میرا یہ Investigation Paper لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ چیز بھی ختم ہونی چاہئے کیونکہ نشہ انسان کو پیچھے لے جاتا ہے برائیوں اور غلط کاموں کی طرف دھکیل دیتا ہے تو ہم کیوں اپنی آنے والی نسلوں کو خراب کریں اس لئے میری گزارش ہے کہ اس موضوع پر فوراً ایکشن لینا چاہئے اور نہ صرف لطیف آباد بلکہ پورے حیدر آباد میں یہ کام ہو رہا ہے جس کی واضح مثالیں اگر کسی کو دیکھنی ہیں تو وہ حیدر آباد کلاتھ مارکیٹ کے قریب ہی واقع بچل شاہ بخاری پر جا کر دیکھ لے ۔ حیدر آباد ایک امن پسند اور سکون والا شہر ہے اور اس کے سکون کو اگر کوئی برباد کرنا چاہے گا تو مجھ سے برداشت نہیںہوگا اس لئے گورنمنٹ سے یہ التجا ہے کہ خاص طور پر لطیف آباد اور پورے حیدر آباد میں اس کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ 





2K11/MC/109
Investigation Report
لطیف آباد نمبر4میں پاریل کا شکار 

لطیف آباد آج کے دور میں بڑا ہی پر رونق علاقہ بن گیا ہے اور اس کی ٹھنڈی ہوائیں آج بھی پر زور طرےقے سے چلتی ہیں۔ یہ Investigation Report لکھنے کا اصل مقصد ےہ ہے کہ لطیف آباد نمبر4 جس کے آخر میں دریا ئے سندھ بہہ رہا ہے اور دریا کے اس طرف کوٹری شہرلگتا ہے ۔ آج بے شک اس دریا میں اس طرح سے تیز پانی نہیں بہتا اور دریا کے بیچ میں مٹی کے بڑے بڑے ٹکڑے نکل آئے ہیں جہاں پر خاص طور پرپاریل (جنگلی کبوتر) اور بلو پیٹل جو کہ خاص طور پرسائبیرین سے اڑ کے آتے ہیں اور انتہائی خوبصورت ہوتے ہیں ان کا شکار ہوتا ہے ۔ لوگ اپنی اپنی زمینوں پر جاتے ہیں اور شکار کر تے ہیں جو کہ آنے والے کچھ دنوں میں یہ شکار اور بڑھ جائے گا کیونکہ یہ ٹھنڈ میں رہنے والے پرندے ہیں ۔ اس بات کی تصدیق کےلئے میں خود ان لوگوں کے ساتھ شکار پر گیا اور یہ میں اپنی آنکھوںدیکھا حال بتا رہا ہوں کہ بس وہ بندوق میں کارتوس ڈال رہے تھے اور شکار کر کے دوبارہ کارتوس بھر کے اور پاریلوں کا انتظار کر رہے تھے ابھی دو دن پہلے کی ہی بات بتاﺅں جب میں ان کے ساتھ شکار پر گیا رات کے وقت جس میں انہوں نے کوئی 10-12کے قریب پاریل مارے اور پانچ بلو پیٹل مار ے۔ 
یہ پرندہ صرف سردیوں میں آتا ہے کیونکہ یہ ٹھنڈے پانی میں رہتے ہیں اور ان کے جھنڈ کے جھنڈ یہاں دریا میں اترتے ہیں ۔ ان کی خوبصورتی دیکھنے لائق ہوتی ہے میں مانتا ہوں کہ یہ پاریل اور بہت سے پرندے انتہائی گرم ہوتے ہیں اور خاص طور پر فالج والے لوگوں کے لئے انتہائی فائدے مند ہیں اور طاقتور بھی ہوتے ہیں لیکن بغیر کسی وجہ کے معصوم پرندوں کا شکار کرنا یہ کہاں کی انسانیت ہے ۔ کچھ میں نے خود بھی چاہا کہ میں ان کو سمجھاﺅں کہ یہ شکار نہ کریں لیکن بھئی یہ تو ان کا شوق بن گیا ہے اور آنے والے دنوں میں یہ شکار تیز ہونے والا ہے کیونکہ جےسے جےسے سردی بڑھے گی یہ پرندے دریا کے پاس آنا شروع ہو جائیں گے اور بقول ان شکاریوں کے ابھی تو شکار تیز ہونے والا ہے اس لئے میں تو صرف گزارش ہی کر سکتا ہوں کہ حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے اور ان خوبصورت پرندوں کو ایسے ہی دریا کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے دینا چاہئے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Yousuf Laghari Profile by Nimra

Aqeel Ahmed Soomro

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY