Uroosa Shah feature
سولر سسٹم کی بڑھتی ہوئی خریداری
عروسہ شاہ
سولر سسٹم کا بڑھتا ہوا ستعمال اور اس کے استعمال کے طریقہ کار شاید کے پاکستان میں پوری دنیا سے الگ تھلگ ہیں سولر سسٹم کی اگر تعریف کی جائے تو یہ وہ توانائی ہے جو ہم سورج کی شعاؤں سے حاصل کرے ہیں اور سورج وہ سورج جسے کہیں دیوتا ماناجاتا ہے کہیں اس کے پوجا کی جاتی ہے اور کہیں اس کو روشنی کا مرکز سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے اندر ایک حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے اند جو سونے کا خزانہ موجود ہے جو سنہری شعاؤں کی صورت میں زمین تک آتا ہے وہ ایک قدرتی توانائی ہے اس توانائی کو جو ایک عرصے تک ہمارے بزرگ اپنے جسم کی سکائی کے لیے استعمال کرتے تھے یا اس سے لحاف،گدے ، تکیہ سردیوں میں گرم کیا کرتے تھے اب اس کو حضرتِ انسان نے سولر سسٹم کی صورت میں اپنے مقاصدکے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔
ہم ایک دن صبح صبح ایک پاکستانی گاؤں میں پہنچے تو عجیب مناظر دیکھے ہم نے کچھ لوگوں کو سولر چھوٹی پلیٹوں کے ساتھ اپنے چارج کرتے دیکھے اور اس سے گانے سن کے محضوض ہوتے دیکھا چند قدم مزید آگے بڑھے تو ایک بڑی ہوٹل نظر آئی جس کے اوپر بڑے بڑے سولر پینل نظر آئے ان کے ذیعہ ول ایل ای ڈی ٹی وی پانی موٹریں، اور لائٹیں جلتی ہوئی نظر آئیں اس ایل ای ڈی پر جو فلمیں لگیں ہوئی تھیں اس سے لوگوں کی کافی بڑی تعداد تفریح حاصل کر رہی تھی اور ہوٹل میں ایک عجیب ہلہ گلہ مچا ہواتھا ہم ان سب کو چھوڑ کر مزید آگے بڑھتے ہیں تو ایک دائرے کے شکل میں کافی تعداد میں سولر پینل زمین پر گول دائروں کی شکل میں رکھے ہوئے تھے اور اس کے ذریعے پانی کا ٹیوب ویل چل رہا تھا اور پانی بڑی روانی سے بہہ رہا تھا اور چلتے ہوئے صاف پانی میں پرندے اٹکلیاں کر رہے تھے اور تمام اعتراف میں ہریالی کا منظر تھا اس کے ایک خوشگور ماحول بن رہا تھا اس جائزے سے ہم نے یہ اندازہ لگایا پہلے تو سورج ہم سے بہت دور ہوتا تھا اب تو وہ ہماری زندگیوں میں اتر آیا ہے۔
سولر سسٹم نے کئی لوگوں کے لیے معاشی مسائل کا حل فراہم کیا ہے اور کچھ لوگوں نے اس کے ذریعے تفریحات حاصل کیں اب تو لگتا ہے زندگی کا ہر طبقہ پورا دن سولر کی خریداری میں مصروف نظر آتا ہے جس سے وہ اپنی تفریحات حاصل بلکے وہ اس کو اپنے کاروبار کا ذیعہ بھی بنا تا ہے ۔
سونچنے سمجھنے کی بات تو یہ ہے اس کاروابارِ حیات میں حکومتِ وقت نے بھی بڑا حصلہ ڈالا اس کی جابیجا لوڈ شیڈنگ نے اس سولر سسٹم کو پنپنے میں مدد دی حکومتِ وقت نے اپنے ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سولرسسٹم کی کامیابیوں کے چھپ جاتی ہے اور عوام تو بے چاری بے وقوف بنتی جاتی ہے اور عوام تو صرف یہ سوچتی ہے کہ شاید حکومت نے ہم کو تونائی کا سستا ذریعہ فراہم کیا ہے اور اپنی محنت کے ذریعے کمائے ہوئے روپے اس کی خریداری پر خرچ کرنے میں بے دریغ مشغول ہو جاتی ہے یہ عجیب و غریب مسئلہ ہے جس پر جتنا بحث کرتے جاؤ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
ایک عوام کا ہجوم در ہجوم جب سولر کی خریداری میں مصروف دیکھتا ہوں تو بے اختیار دل چاہتا ہے کہ کہہ دوں کے رک جاؤں کے لوگو! حکومت تمہیں بے وقوف بنا رہی ہے اور تم بنے چلے جا رہے ہو اے پاکستان کی بے چاری عوام اب تو تمہارا خداہی حافظ ہے ۔
عروسہ شاہ
سولر سسٹم کا بڑھتا ہوا ستعمال اور اس کے استعمال کے طریقہ کار شاید کے پاکستان میں پوری دنیا سے الگ تھلگ ہیں سولر سسٹم کی اگر تعریف کی جائے تو یہ وہ توانائی ہے جو ہم سورج کی شعاؤں سے حاصل کرے ہیں اور سورج وہ سورج جسے کہیں دیوتا ماناجاتا ہے کہیں اس کے پوجا کی جاتی ہے اور کہیں اس کو روشنی کا مرکز سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے اندر ایک حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے اند جو سونے کا خزانہ موجود ہے جو سنہری شعاؤں کی صورت میں زمین تک آتا ہے وہ ایک قدرتی توانائی ہے اس توانائی کو جو ایک عرصے تک ہمارے بزرگ اپنے جسم کی سکائی کے لیے استعمال کرتے تھے یا اس سے لحاف،گدے ، تکیہ سردیوں میں گرم کیا کرتے تھے اب اس کو حضرتِ انسان نے سولر سسٹم کی صورت میں اپنے مقاصدکے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔
ہم ایک دن صبح صبح ایک پاکستانی گاؤں میں پہنچے تو عجیب مناظر دیکھے ہم نے کچھ لوگوں کو سولر چھوٹی پلیٹوں کے ساتھ اپنے چارج کرتے دیکھے اور اس سے گانے سن کے محضوض ہوتے دیکھا چند قدم مزید آگے بڑھے تو ایک بڑی ہوٹل نظر آئی جس کے اوپر بڑے بڑے سولر پینل نظر آئے ان کے ذیعہ ول ایل ای ڈی ٹی وی پانی موٹریں، اور لائٹیں جلتی ہوئی نظر آئیں اس ایل ای ڈی پر جو فلمیں لگیں ہوئی تھیں اس سے لوگوں کی کافی بڑی تعداد تفریح حاصل کر رہی تھی اور ہوٹل میں ایک عجیب ہلہ گلہ مچا ہواتھا ہم ان سب کو چھوڑ کر مزید آگے بڑھتے ہیں تو ایک دائرے کے شکل میں کافی تعداد میں سولر پینل زمین پر گول دائروں کی شکل میں رکھے ہوئے تھے اور اس کے ذریعے پانی کا ٹیوب ویل چل رہا تھا اور پانی بڑی روانی سے بہہ رہا تھا اور چلتے ہوئے صاف پانی میں پرندے اٹکلیاں کر رہے تھے اور تمام اعتراف میں ہریالی کا منظر تھا اس کے ایک خوشگور ماحول بن رہا تھا اس جائزے سے ہم نے یہ اندازہ لگایا پہلے تو سورج ہم سے بہت دور ہوتا تھا اب تو وہ ہماری زندگیوں میں اتر آیا ہے۔
سولر سسٹم نے کئی لوگوں کے لیے معاشی مسائل کا حل فراہم کیا ہے اور کچھ لوگوں نے اس کے ذریعے تفریحات حاصل کیں اب تو لگتا ہے زندگی کا ہر طبقہ پورا دن سولر کی خریداری میں مصروف نظر آتا ہے جس سے وہ اپنی تفریحات حاصل بلکے وہ اس کو اپنے کاروبار کا ذیعہ بھی بنا تا ہے ۔
سونچنے سمجھنے کی بات تو یہ ہے اس کاروابارِ حیات میں حکومتِ وقت نے بھی بڑا حصلہ ڈالا اس کی جابیجا لوڈ شیڈنگ نے اس سولر سسٹم کو پنپنے میں مدد دی حکومتِ وقت نے اپنے ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سولرسسٹم کی کامیابیوں کے چھپ جاتی ہے اور عوام تو بے چاری بے وقوف بنتی جاتی ہے اور عوام تو صرف یہ سوچتی ہے کہ شاید حکومت نے ہم کو تونائی کا سستا ذریعہ فراہم کیا ہے اور اپنی محنت کے ذریعے کمائے ہوئے روپے اس کی خریداری پر خرچ کرنے میں بے دریغ مشغول ہو جاتی ہے یہ عجیب و غریب مسئلہ ہے جس پر جتنا بحث کرتے جاؤ اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
ایک عوام کا ہجوم در ہجوم جب سولر کی خریداری میں مصروف دیکھتا ہوں تو بے اختیار دل چاہتا ہے کہ کہہ دوں کے رک جاؤں کے لوگو! حکومت تمہیں بے وقوف بنا رہی ہے اور تم بنے چلے جا رہے ہو اے پاکستان کی بے چاری عوام اب تو تمہارا خداہی حافظ ہے ۔
Comments
Post a Comment