Uroosa Shah Article



لطیف آباد کی آبادی پانچ سو تیرہ لاکھ ہے؟ آپکو اندازہ ہے کہ یہ فگر کتنی جا کر بنے گی؟ 

پروئیویٹ کالج بھی بہت سارے ہیں۔ اسکولوں کی تعداد بھی آپ نے کم لکھی ہے۔ لطیف آباد کی تقریبا ہر گلی میں تین تین اسکول ہیں
یہاں پر بھی لکھیں کہ یہ فیچر ہے یا آرٹیکل، اور اپنا نام ، کلاس رول نمبر بھی یہاں لکھا کریں
یہ کم الفاظ ہیں ۔ کم از کم چھ سو الفاظ ہونے چاہئیں۔
آرٹیکل میں ہمیشہ اعدا و شمار چاہئے ہوتے ہیں جو آپ کی دلیل کو ثابت کرے
آئندہ خیال رکھیں



لطیف آباد میں گرلز کالج کی عدم فراہمی

لطیف آباد کی آبادی س وقت تازہ مردم شماری کے مطابق تقریباََ 513 لاکھ سے
 زیادہ ہے۔ اس آبادی کی نسبت عورتوں کے تعلیمی ادارے انتہائی کم ہیں۔
گرلز تعلیمی ادارے:
ماں کی گود بچوں کی آگے کی بہترین درسگاہ ہوتی ہے۔یہ بات ہم ایک عرصے سے سنتے آئے ہیں اور گرد ش وقت نے اس بات کو ثابت بھی کیا ہے۔لیکن سوچنے کا مقام یہ ہے کہ کیا ہم نے ان ماؤں کی بہترین تعلیم و تربیت کا بندوبست کیا ہے یہ اس کو بھی وقت کے دہارے کے ساتھ چھوڑ دیا ہے۔اسلام نے بھی لڑکیاں کی تعلیم پر خصوصی زور دیا ہے۔
لیکن لطیف آباد میں اگر گرلز تعلیمی اداروں کی تعداد دیکھی جائے تو وہ انتہائی محدود ہے جس میں معیاری تعلیمی ادارے تقریباََ نہ ہونے کے برابر ہیں ۔12 گرلز پرائمری اسکول اور 3گورنمنٹ گرلز کالج ہیں ۔اس کے علاوہ پرائیوٹ گرلز کالج اور ہے۔ان کی تعداد بھی کوئی بڑی نہیں ہے جس کی وجہ سے معیاری تعلیم انتہائی کم ہیں جس میں ہم کو یہ بات بھی مدنظر کھلنی ہوگی کہ پرائیوٹ اسکول و کالج کا فیس اسٹحرکچر عام افراد کی قوت برداشت سے باہر ہوتا ہے اور سطح کے ادارے انتہائی ثابت ہوتے ہیں۔
یہ بات لازمی طورپر یاد رکھنی چاہییے کہ لطیف آباد کی آبادی کی اکثریت کا تعلق مڈل کلاس طبقے سے ہے اور اس میں کافی آبادی نجلی کلاس سے تعلق رکھتے ہیں صرف ایک فیصد آبادی ہایئر کلاس کی جو اعلیٰ تعلیمی دلاسکتے ہیں۔ ایک عام آدمی کو روزانہ کی آمدنی سے تعلیمی اداروں میں تعلیم کیسے دلاسکتا ہے جس کے بارے میں وہ صرف سوچ سکتا ہے اور دل گرفتہ ہو جاتا ہے۔
لوکل و ضلع انتظامیہ کی زمے داری: 
وقت کی رفتار بے پناہ تیز ہوچکی ہے اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی زمی داری کو بھی فوری اور بھر پور اقدامات کریں۔
یہ انتہائی اہم اور ضروری مسئلہ ہے جس کے ہماری لوکل گورنمنٹ اور ضلع انتظامیہ کو تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بھر پور اقدامات اُٹھائے ہونگے لطیف آبادکے 12یونٹ ہیں اور ہر یونٹ کی ضرور یات اور آبادی کی کلاس کے مطابق گرلز تعلیمی اداروں کی تعلیمی و ترقی کی جائے تا کہ وہاں کے بچیوں کو تعلیم کے حصول کے لئے دور جانا نہ پڑے جہاں یہ ادارے بے بس ہوجائیں وہاں ان کو فاری طار پر صوبائی اور وفاقی مدد لینی چایئے کیونکہ اپنے علاقے کی اس اہم ترین ضرورت کو نظر انداز کرنے سے آنے والے وقت میں ہم کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے معاشرے پر بُرے اثرات پیدا ہوسکے ہیں۔
نزاکتِ وقت:
انتظامیہ عوام اور والدین کو نزاکتِ وقت سمجھنے کی ایشد ضرورت ہے کیونکہ اگر ہم نے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کے حصول کے لئے اپنے عالقے میں مٗواثر اقدامات نہ کئے۔ اس کے لئے آواز بلند نہ کی تو ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں ہم کو ایک جاہل اور علم سے دور معاشرہ ملے جس سے ایک نئی بدآمنی کی فضا جنم لے سکتی ہے۔
Uroosa Shah M.A Previous Roll 56

Comments

Popular posts from this blog

Aqeel Ahmed Soomro

مسرت ٹالپر: فیچر تاریخی مسجد بھوڈیسر- Musrat Talpur

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY