Maria Ayesha Article

Reference of some research reports will make it a good piece
ماریہ عائشہ ۔بی ایس ۔پارٹ 
3،2K15 / MC /37

آرٹیکل
وومین پروٹکیشن سیل حیدرآباد

ہمارے معاشرتی تقسیم بھی بہت عجیب ہے۔ نا انصافی کا آغاز اپنے ہی گھر سے شروع کرتے ہیں ہمارے یہاں اب کئی گھرانے موجو د ہیں جہاں بچیوںکو وہ مقام نہیں دیا جاتا جو بچوں کو دیا جاتا ہے اور یہ ہی بچی جب عورت کا روپ اختیار کرتی ہے تو معاشرے میں ایسے قسم کے تفریقات سے گزرنا پڑتا ہے ۔لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اپنے معاشرے میں یہ باتیں عام کی جائیں کہ رحمت العالمین نے بھی بچیوں کی تربیت میں کتنی فضیلت بیان کی ہے اور سب سے پہلے عورتوں کو ان کے حقوق دلوائے لوگ کہتے ہیں کہ عورت خود مظلوم بنتی ہے مگر مظاہمت نہیں کرتی بلکل درست کہتے ہیں کہ کیونکہ مظلومیت چھوڑ کر ظلم کے خلاف آواز اُٹھاتی ہے تو یہ لوگ سرکش خاندان کا ناک کٹوانے والی کہہ کر ظلم کو خاموش کروادیتے ہیں ۔

پاکستان کا صوبہ سندھ بھی ان علاقوں میں شمار ہے جہاں عورت کے حقوق و تحفظات کو لے کر کئی سوالات کئے جاتے ہیں ۔کہا یہ بھی جاتا ہے کہ سندھ کے لوگ عورتوں کو سات قرآن درجہ دیتے تھے جوکہ اب بہت کم ہے سندھ میں کاروکاری، جنسی تشدر، دیگر سنگین مسائل عورتوں کو درپیش ہیں، بلخصوص عورتوں کے تحفظات کے حوالے سے 2010ئ میں ایک سیل قائم کیا گیا تھا ۔وومین پروٹیکشن کے نام سے کیئے جانے وا لا یہ ادارہ کاروکاری کی روک تھام، کم عمری کی زبردستی شادی، دیگر معاملات کے حل کےلئے ۔وومین پروٹیکشن سیل حیدرآبادجوکہ سندھ پولیس ،ڈی آئی جی کے ماتحت کام کررہے ہیں لیکن سیل کی انچارج لیڈی پولیس آفیسر حیدرآباد کی ASPسوائی عزیز ٹالپور اور اب ASPحیدرآباد زاہدہ پروین خدمتیں انجام دے رہی ہیں۔حیدرآباد شہر سمیت مختلف علاقوںکی عورتیں خود پر جنسی تشدد اور دیگر معاملات کی شکایتیں بذریعہ فون ،ای میل یا خطوط جمع کرواتی ہے۔ ASPزاہدہ پروین کے مطابق 150سے زاہد شکایتیں موصول ہوئی ہیں جس پر فوری طور پر کاروائی کرکے معاملات حل کروادیئے گئے ہیں۔ASPزاہدہ پروین کے مطابق 5کیس ایسے بھی آئے جس پر مردوں نے عورتوں کی شکایت درج کی ہے ۔


وومین پروٹیکشن سیل حیدرآباد، دادو،بدین سمیت مختلف شہر وں میں بھی سرگرم ہے حالیہ میں تانیہ لطیف جویو دادو کی رہائش پذیر ہیں،تانیہ لطیف کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ ان کی شادی چچا زاد بھائی سے زبر دستی کروائی گئی ،15دن بعد شوہر تشدد کرنے لگا جس پر تانیہ نے سماجی رابطے کے زریعے شکایت درج کروائی جس میں 24کھنٹے کے اندر ہی وومین پروٹیکشن سیل نے تانیہ نے عدالت پہنچادیا اور تانیہ کی مرضی کے ساتھ تانیہ کو طلاق دلوائی گئی لیکن المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں عورتوں کے تحفظا ت پر عمل نہ ہونا اور سماج میں عورتوں کی اہمیت کا شعور نہ ہوناہی عورت پر ظلم کا باعث ہے قانون کوچاہیے کہ وہ دیگر علاقوں میں عورتوںپر ظلم کو روکا جائے اور تحفظا ت کو یقینی بنایا جائے تاکہ سماج میں حوا کی ہر بیٹی ، ماں بہن بیٹی کی جیسی نظر آئے۔

Comments

Popular posts from this blog

Aqeel Ahmed Soomro

مسرت ٹالپر: فیچر تاریخی مسجد بھوڈیسر- Musrat Talpur

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY