نام امرہ عابد :پروفائل حکیم سید شبیرعلی Imra


پروفائل

نام امرہ عابد 
(BS III) ( 2k15\mc\34)
پروفائل حکیم سید شبیرعلی 
نیم حکیم خطرہ جان،نیم مولا خطرہ ایمان ، یہ کہاوت تو سنی ہی ہوگی ، یہ کہاوت کس حد تک درست اور کتنی غلط ہے ،اس بات کا اندازہ تب ہوا جب ہم ملے ایک ایسے شخص سے 
جو دکھنے میں ایک خوش اخلاق خوش مزاج ،گندمی رنگت ،چہرے پہ کالی اور سفید داڑھی سجائے،آنکھوں پہ چشمہ لگائے ،درمیانے قد والے ،سر پہ ٹوپی رکھے ہوئے بیٹھے اپنے سیدی طبیب خانے میں مریضوں سے اظہارے شفقت کرتے حکیم سید شبیرعلی سے ،
حکیم سید شبیرعلی۔۔۔۔ کو حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد یونٹ نمبر 8 میں پیدا ہوئے ،ابتدائی تعلیم قریب ہی پرائمری اسکول سے حاصل کی ،گھریلو مسائل کی گرفت میں آکرپانچویں جماعت سے اسکول ترک کرنا پڑا اور بچپن ہی میں حکیم صاحب نے اپنے والد کا ساتھ دیا اور قالین بنانے کے کارخانے میں ملازمت اختیار کی لیکن حکیم صاحب کو پڑھنے کا بے شوق تھا اس لیئے حکیم صاحب نے ملازمت کے ساتھ ساتھ پراؤیٹ تعلیم بھی جاری رکھی اور پراؤیٹ ہی نویں اور دسویں جماعت کا امتحان دیا میٹرک کے امتحان کے بعد آگے تعلیم حاصل کرنے کے لیئے سائنس سبجیکٹ پڑھنے کے ،خواہش مند تھے لیکن پراؤیٹ میٹرک کی وجہ سے سائنس سبجیکٹ نہ مل سکا پڑھنے کا شوق بہت تھا اسلیئے کامرس میں انٹر کیا اورگورنمنٹ غزالی کالج سے ہی بی،کام کیا اور پھر ایم اے اکنامکس بھی پراؤیٹ کیا تعلیم کے ساتھ ساتھ کام بھی کرتے تھے بچوں کو ٹیوشن بھی دی اور ایک وقت ایسا بھی تھاکے دوران امتحان کام کے ساتھ ساتھ بھی اپنے نساب کی کتابیں پڑھا کرتے تھے ، 
اسی دوران چند اچھے دوست بھی بنائے جس میں سے ایک دوست کے والد حکمت کیا کرتے تھے انکا نام حکیم بہاالدین تھا انھیں دیکھ کر میرا رجحان بھی حکمت کی طرف بڑھ گیا اور پھر میں نے باقائدہ نشنل کونسل پرطب کے تحت سندھ طبیا کالج سے چار سال کا کورس کیا اسی دوران میں نے حکیم بہاالدین کے پاس ساتھ سال تک تربیت بھی لی اور �آج الحمدللہ بیس سال ہوگئے ہیں مجھے حکمت کرتے ہوئے اسکے علاوہ میری گورنمنٹ نوکری بھی ہے سترہ گریٹ کی سوشل ویلفئرڈیپارنمنٹ میں بطور انسٹرکٹر کے اور میری اس نوکری کو تینتیس سال گزرگئے چکے ہیں،
حکمت دراصل عقل اور دانش مندی کا نام ہے اور ہمارا حقیقی حکیم تو اللہ کی ذات ہے،یہ شعبہ اصل میں طب کہلاتا ہے اور علاج کرنے والا طبیب کہلاتا ہے میرا طریقہ علاج جڑی بوٹیوں سے ہوتا ہے جس طرح مریض کا مرض ہوتا ہے اسی طرح کی جڑی بوٹیاں، خمیرہ سفوف وغیرہ دوا کے طور پر دیتے ہیں اور الحمدللہ مریض شفایاب بھی ہوتے ہیں، میں طبیب خدمت خلق کے لیئے ہوں مجھے لوگوں کا علاج کرکے بے حد خوشی ملتی ہے ذہنی اور وحانی سکون حاصل ہوتا ہے ف۔۔۔۔۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Yousuf Laghari Profile by Nimra

Aqeel Ahmed Soomro

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY