Hafiz Talha -Interview



نام :حافظ محمد طلحہٰ

رول نمبر:2k15/mc/31
انٹر و یو :ڈاکٹر مقدس علی کھو کھر
پیشے کا انتخا ب میں نے نہیں بلکہ میر ے وا لدین نے کیا 

ڈاکٹر مقدس علی کھو کھرنے1970میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس سے ایم بی بی ایس کیااور پھرایک سال سول ہسپتال میں ہاؤس جو ب کی،ہاؤس جو ب ختم ہو نے کے بعد ہی شاہ بھٹائی ہسپتال میں مقرر ہوئے آپ نے شاہ بھٹائی ہسپتال میں جنر ل فزیشن کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں۔2005میں آپ ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک متوسطہ گھرا نے سے تھا۔ اب آپ اپنی زندگی سکون سے بسر کر رہے ہیں۔
سوال۔ آپ نے اس پیشے کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
جواب۔ درا صل اس پیشے کا انتخا ب میں نے نہیں بلکہ میر ے وا لدین نے کیا تھا کیو نکہ جب میں چھو ٹا تھا تو میری چاچی کا انتقا ل کسی بیما ری کی وجہ سے ہو گیا تھا تو اس وقت میرے دادا نے فیصلہ کیا کہ گھر میں ایک ڈاکٹر ہو نا چاہیے تو اس فیصلے کی تکمیل کے لئے میر ے والدین نے میر ے لئے اس پیشے کا انتخا ب کیا۔
سوال۔ آپ نے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد ایف سی پی ایس نہیں کیا۔ وجہ؟
جواب۔ میڈیکل کا زیادہ شوق نہ ہونے کی وجہ سے اسکی مزید تعلیم پر توجہ نہیں دی۔ مجھے اکاؤ نٹس کا شوق تھا مگر اپنے پیشے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بڑھ چڑھ کر کام کیا ۔
سوال۔ پاکستان کے ہسپتالوں کی نا مو افق صورتِ حال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب۔ اصل میں پاکستان میں ایمانداری نہیں اگرچہ یہاں اچھے ڈاکٹر ہیں مگر زیادہ تر پیسہ بٹور نے میں لگے ہوئے ہیں کیو نکہ پا کستا ن جسکو ذمّدار بنا یا جا تا ہے وہ مخلص نہیں ہو تا اور جو مخلص ہو تا ہے اسے بنا یا نہیں جا تا کیو نکہ یہا ں پربڑے بڑے عہدے سیا سی بنیا د پر ہو تے ہیں اور جب نا اہل لوگ سیٹو ں پر ہونگے تو پا کستا ن میں ہر شے بگڑتی ہو ئی نظر آئی گی۔
سوال۔ آپ ان معا لجو ں کے بارے میں کیا کہیں گے جو سر کا ری ہسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ اچھا رویہ نہیں رکھتے بنسبت نجی کلینک کے؟
جواب۔ اصل میں لو گو ں نے پیسے کو سب کچھ سمجھ لیا ہے اور پیسے کوحاصل کر نے میں لگے ہو ئے ہیں اور اسی لئے یہ روّ یہ اختیا ر کیا جا رہا ہے خوفِ خدا ختم ہو چکا ہے اگر خوفِ خدا ہو تو ہر سیٹ پر بیٹھنے والا ٹھیک کام کرتا۔ میرے خیال سے جتنے لو گ پڑھ رہے ہیں انکا مقصد صرف پیسہ بنا ناہے،اگر نصب العین دینی تعلیم ہو تو خوف خدا ہوگا ورنہ یہ نظام درست کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔
سوال۔آجکل کے معا لج میڈیکل ر یپ کی کمپنیو ں کے سا تھ مل کر مر یضو ں کو قصا ب کی طر ح کاٹ رہے ہیں کیا یہ فعل درست ہے؟
جو اب۔بے شک یہ فعل غلط ہے اصل میں لو گو ں کے ضمیر مر چکے ہیں جسکی و جہ سے وہ اس حد تک گر چکے ہیں کہ مر یضو ں کو اپنا شکا ر سمجھتے ہیں حا لا کہ انھیں چاہیے تھا کہ اس عظیم اور مقّدس پیشے سے مخلو ق کی خد مت کر تے ،اور خا لق کو عبا دت سے اور مخلو ق کو خد مت سے را ضی کر تے۔
سوال۔ڈاکٹر اکثر اپنے حقوق کے لیے ہڑتال پر چلے جاتے ہیں جسکا خمیازہ مریضوں کو بھگتنا پڑتا ہے کیا آپکے مطابق یہ عمل درست ہے؟
جواب۔ ہر انسان کی اوّلین خواہش ہوتی ہے کہ اسکی زندگی میں آسائش ہو جنکو حاصل کرنے کے لیے وہ دن رات محنت کرتا ہے اگر وہ حاصل نہ ہو توآواز بلند کرنا اس کا حق ہے مگر حق کی خاطر اپنے فرض کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ 
سوال۔ ہمارے ملک کے مریضوں کو علاج کے لیے باہر کیوں جانا پڑتا ہے یہ سہولت ہمارے ملک میں کیوں نہیں ہے؟
جواب۔ ملک ہرمعاملے میں پیچھے ہے اسی لئے سہولت نہیں پاکستان میں جو باہر موجود ہے۔
سوال۔ کسی بھی معاشرے کے لیے معالج کا کیا کردار ہونا چاہئے؟
جواب۔ معالج کو چاہئے کہ وہ خلوص سے کام کرے جب وہ جذبہ یہ سمجھے کہ مخلوق خدا کی خدمت کرنے سے آخرت میں درجات بلند ہونگے اور اجر ملے گا تب ہی معالج خلوص سے کام کرسکتا ہے۔ 
سوال ۔(34)سال بطور ڈاکٹر خدمات انجام دیں تو کچھ نئے تجربات بھی ہوئے ہونگے ۔ صحت کے شعبے میں کیا خرابی ہے؟ 
جواب۔ صحت کے شعبے میں یہ خرابی ہے کہ جو صحت کا بجٹ آتا ہے وہ مل بانٹ کر کھا لیتے ہیں اور برائے نام دوائیں ہسپتالوں میں دیتے ہیں۔ خلوص و لگن سے کام کوئی بھی نہیں کرتا مہینے کی تنخواہ بنانے کے چکر میں رہتے ہیں اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ 
سوال ۔ دیگر ممالک میں یہ شعبہ کس طرح مختلف ہے ؟ 
جواب۔ دیگر ممالک میں یہ شعبہ برائے خلوص اور لگن سے کام کرتا ہے ۔ یہاں اسٹاف کی بہت زیادہ کمی ہے اور دیگر ممالک میں اسٹاف پورا ہوتا ہے اور صحت کا بجٹ بھی ہم سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے اس لئے دیگر ممالک میں یہ شعبہ بہت اچھا کام کرتا ہے اور ڈاکٹروں کی تنخواہیں بھی معقول ہوتی ہیں۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Yousuf Laghari Profile by Nimra

Aqeel Ahmed Soomro

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY