Ahmedi Feature

( ٹین ڈبّے والا )
احمدی ایم اے پریویئس رول نمبر ۵
تین ڈبّے والا ، بھوسی ٹکڑے والا ، ردّی پیپر والا تین ڈبّے والا ۔۔۔۔ ! کا ٹھ کباڑ سے بھرا ٹھیلا دکھیلتے ہوئیہر گلی محلے مین سدائیں لگا نے والامعاشرے کا یہ کردار کیا ڑیا کہلاتا ہے ۔ جسکی آواز پہلے ہر گلی محلے مین سنائی دیتی تھی پہلے کی نسبت اب کبھی کھبارہی ہمارے سماعت سے ٹکراتی ہے۔اسکی وجہ یہ نہیں کہ کھر سے کاٹھ کباٹ نکلنا بند ہو گیا ہے۔یا لوگوں نے اب فالتوں اور بیکار اشیاء چھوڑ دی ہیں بلکہ وجہ یہ ہے کہ بڑے شہروں کی گنجان آبادی اور ٹریفک کے شور کیا ڑے کی آواز پس کہیں دب سی گئی ہیں یا پھر گلی گلی پھیری لگانا چھوڑکر کسی چوک یا گلی کے نکڑ پر اپنا مخصوص مستقل ٹھیکا نا بنا لیا ہے۔کباڑے مختلف گھروں سے کاٹھ کباڑ کرید کر بڑے کباڑیے کے ہاتھوں فروخت کر دیتے ہیں جسمیں لوہا ، پیتل اور تانبے سے بنی مختلف اشیاء ، ٹین کے ڈبّے ، اخبارات کتابیں، کاپیاں ، رسالے ، گتّے ، شیشے اور پلاسٹک کی بوتلیں اور کھلونوں کے علاوہ بھوسی ٹکڑے (سوکھی روٹیا) وغیرہ شامل ہوتے ہیں ۔
گھروں سے فالتوں سامان / اشیاء اور بھوسی ٹکڑے جمع کرنے کیلئے باقائدہ گلی محلوں میں کباڑیے صدائیں لگاتے ہیں جنھیں سن کر گھر وں میں موجود خواتین پہلے سے جمع شدہ کاٹھ کباڑن کے ہاتھوں بیچتی ہیں گھریلوں اشیاء میں پلاسٹک اور کانچکی بوتلے ، ٹوتے پھوٹے کھلونے ردّی کاغذ ، پرانے رسائل ،کتابیں ، ڈائیجسٹ، لوہے کے تار ، ناکارہ اوزار ، تار، پائپ، تانبے کے ٹوتیاں ، پیتل کے نا کارے برتن ، وغیرہ شامل ہیں ۔
کباڑے کی جانب سے عموماََ تین چیزوں کی صدائیں لگائی جاتی ہیں ، ٹین ڈبّے والا ، بھوسی ٹکڑے والا ، اور ردّی پیپر والا بعص اوقات تو بچے بھی انکی آوازوں کے ساتھ آوازیں لگانا شروع کر دیتے ہیں۔
کسی زمانے میں تیل اور گھی کے ٹین کے ڈبّے ملتے تھے ۔چھوٹے بڑے۔ کباڑے کو مختلف ٹین کے ڈبّے مختلف گھروں سے کافی کثیر تعداد میں مل جایا کرتے تھے لیکن اگر چہ یہ ڈبّے مقروک / کتم ہوتے جا رہے ہیں لیکن آج بھی اس کی صدا لگاتے ہیں کباڑے کی دوسری صدا بھوسی ٹکڑے والے کی ہوتی ہیں جس میں سوکھی روٹی ، آتے کی بھوسی ، ڈبل روتی پراٹھے اور سلائس وغیرہ شامل ہوتی ہے کباڑے کی تین قسم ردّی پیپر کی ہوتے ہیں جس میں پیپر/ کاغذ شامل ہوتے ہیں جو کہ کسی بھی کتاب، کاپی، رسائل ، اخبارات کے کاغذات بھی ہوسکتے ہیں۔ اس مین ردأی اور ناکارہ کاغذ بھی شامل ہیں لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ کباڑیے کو فروخت کئے جانے والی تمام کتابیں ، اور رسائل خستہ حالت میں ہوں بعض اوقات اچھی حالت میں کچھ کتابیں/ کتب، جرائد یا رسالیں کباڑے کے ہاتھ لگ جاتیں ہیں ایسے کتابیں اور رسائل کبا ڑے گاہگ کے ہاتھوں کلو کے حساب سے خریدتے ہیں لیکن بعض بعد ان کتابوں کو خریدنے کے خواہشمند گاہکوں کے ہاتھوں بیچ کر مختلف دام وصول کئے جاتے ہیں
کباڑے ذیادہ تر ان پڑھ ہوتے ہیں جسکی وجہ سے بعض اوقات ان کے ہاتھوں انتہائی قیمتی کتابیں بھی سستی داموں میں نکل جاتی ہیں کباڑے کو انکی اصل قیمت کا اندازہ نہیں ہو پاتا ۔اپنی دانست میں انھوں نے کتاب مہنگی داموں میں فروخت کی ہوتی ہے لیکن دراصل وہ اس کتاب کی انتہائی کم قیمت کر دیے ہوتے ہیں مطالعے کے شوقین حضرات بڑے ٖخر سے بتا رہے ہوتے ہیں کہ انھوں سے برسون پرانا دیوان غالب کباڑییکی دکان سے صرف 40 یا 50 روپے میں خریدی ہے۔
پھیری لگا کر گھریلوں اشیا ء جمع کونے والے کباڑیے مختلف چیزوں کے مختلف دام دیتے ہیں ان میں کاغذ 10 روپے کلو، شیشہ 8روپے کلو، پلاسٹک 12 روپے ، تانبا 800 سے1000 روپے کلو،اور بھوسی تکڑوں کی قیمت 15 روپے ہیں ان تمام چیزوں میں سے مہنگا تانبا ہوتا ہیں اگر کبھی اتفاق سے تاننے کی پرانی ٹوٹیاں یا برتن ہاتھ لگ جائیں تو کباڑیے کی چاندی ہو جاتی ہے ۔ذیادہ تر لوگ تانبے کی اصل قیمت سے واقف نہیں ہوتے اس لئے کباڑیے اکثر ان کی لاعلمی سے فائدہ ہوئے انھیں اوے آدے پونے دام دے دیتا ہے جو کہ ان چیزوں کی اصل قیمت خرید نے سے پہلے کم ہوتی ہیں ۔
پھیری لگانے والا عبدالجبار نے ایک ایسا ہی واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ چند سال پہلے ایک پرانے مکان کی مرمت کرواتے ہوئے مالک مکان سے گھر کی تمام ٹوٹیاں نکلواکر انکی جگہ نئی ٹوٹیا ں لگوائی اتفاق سے اس عبدالجبار پھیری لگاتے ہوئے وہاں سے گزرا اور اس کی صدا سن کر مالک مکان نے گھر کی کاٹھ کباڑ کے ساتھ وہ تمام ٹوتیا ں عبد الجبا ر کے ہاتھ اونے پونے داموں میں فر وخت کر دی چار کلو وزنی ٹوٹیوں نے عبدالجبار کباڑیے نے صرف 400 روپے دئیے گاہگ کو جبکہ آگے کباڑیہ نے 3000 روپے میں فروخت کر دیں کبھی کبار ایسا بھی ہوتا ہے کہ اچھا مال ہاتھ لگ جائے تو تو کباڑی ایک دن میں پانچ ہزار تک کما لیتا ہیلیکن ایسا کبھی کبار ہی ہوتا ہے بقول کباڑیے کے انکی روذی ہوائی روزی کہلاتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

Yousuf Laghari Profile by Nimra

Aqeel Ahmed Soomro

TWO OLD GOVERNMENT SCHOOLS OF HYDERABAD CITY